ڈینگی بخار: علاج اورحفاظتی تدابیر

ڈینگی بخار ایک وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری ہے جو کہ ایک مچھر(Mosquito) کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ بیماری اچانک اور شدید حملہ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں یہ بیماری شدید صورت اختیار کر گئی ہے۔ اس سے کمزور قوت مدافعت کے لوگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

پیدائش مرض

یہ بیماری ایک وائرس(DENV) سے پیداہوتی ہے جو کہ ایک مچھر (Aedes aegpti) کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور مچھرمتاثرہ شخص کو کاٹنے کے بعد تندرست فرد کو اگر کاٹ لے تو بیماری کا باعث بنتا ہے۔ یہ مچھر موسم برسات میں نمو پاتا ہے اور پانی سے بھرے پھولوں کے گملوں،ضائع شدہ ٹائروں،تیل کے ڈرم،پلاسٹک کے تھیلوں اور پانی ذخیرہ کرنے والی ٹینکیوں میں پرورش پاتا ہے۔

مقام پیدائش

یہ وائرس دنیا کے گرم خطوں میں پایا جا تاہے۔یہ افریقہ، ایشیاء، بحرالکاہل کے علاقوں،آسٹریلیا اور امریکی ریاستوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ دیہات کی نسبت شہروں میں زیادہ ہوتا ہے اور 4 ہزار فٹ بلند پہاڑی علاقوں میں بہت کم پایا گیا ہے۔

مدت حضانت

اس بیماری کی مدت حضانت (وائرس مریض کے جسم میں داخل ہونے سے مرض کی علامات ظاہر ہونے تک کی درمیانی مدت)3سے 15 دن ہے اور عام طور پر 5 سے 8 دن میں ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔

علامات

یہ متعدی مرض اچانک بخار، شدید سردرد، جوڑوں اور پٹھوں کا درد (شدید دردوں کی وجہ سے اسے ہڈی توڑ بخار (Break bone fever or bonecrusher disease)کا نام دیا جاتا ہے اور جلدی دھبوں (Rashes)کی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔ ڈینگی جلدی دھبے (Dengue rash)چمکدار سرخ رنگ کے ہوتے ہیں اور عام طور پر نچلے اعضا اور چھاتی پر ظاہر ہوتے ہیں۔ بعض مریضوں میں یہ تمام بدن میں پھیل جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈینگی بخار کے مریضوں کو پیٹ درد، متلی، ابکائی اور ہیضہ کے ساتھ معدے کی سوزش کی علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔ کچھ مریضوں میں بہت معمولی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ جب کوئی دھبہ (Rash)ظاہر نہیں ہوتا جسے فلو یا دوسرا وائرسی انفیکشن سمجھا جاتا ہے لیکن کچھ مریضوں میں بخار، جریان خون خصوصاً ہیمرجک بخار میں خونی رگوں سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے اور ناک، منہ اور مسوڑھوں سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ڈینگی ہیمرجک فیور عام طور پر 5%مہلک ثابت ہوتا ہے۔

علاج

ڈینگی وائرس سے بچاؤ کیلئے تاحال کوئی ویکسین نہیں ہے۔بچاؤ صرف مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رہنے ہی میں مضمر ہے۔خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ڈینگی وائرس کا حملہ ہو چکا ہو۔ لہٰذا گرم علاقوں میں سفر کرتے ہوئے مچھر کے کاٹنے سے بچیں اور درج ذیل اقدامات بروئے کار لائیں:۔
٭ جلد اور کپڑوں پر مچھر مار ادویات استعمال کریں۔
٭ گھروں سے باہر نکلتے ہوئے پورے بازوؤں کی قمیض، لمبی شلوار اور پاؤں میں جرابیں پہنیں۔
٭ بہت زیادہ آبادی والے رہائشی علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔
٭ گھروں کے اندر ائیر کنڈیشنڈ اور صاف ستھری جگہوں پر رہیں اور سوتے وقت مچھر دانی
(Bednet)کا استعمال کریں۔
٭ خدانخواستہ بخار ہوجائے تو معالج کو سفر کی تفصیل سے ضرور آگاہ کریں۔
٭ جہاں ڈینگی وائرس کا حملہ ہو چکا ہو مچھر کے پرورش پانے کی جگہ کو ختم کریں، بارش کے پانی کے ٹھہرنے کی جگہیں اور خاص طور پر پرانے ٹائر ہٹا دیں۔
٭ پرندوں اور جانوروں کے نہانے اور پانی کے برتنوں میں باقاعدگی سے پانی تبدیل کریں۔
اس بیماری میں مریض کو معاون علاج کے طور پر مائع خوراک استعمال کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ اگر مریض کھا پی نہ سکتا ہو تو اسے بذریعہ ورید(Intravenous) مائعات کا استعمال کروانا چاہیے تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہوجائے اور مسلسل جریان خون کی صورت میں خون لگانا چاہیے۔

طب یونانی میں ڈینگی بخار کا علاج

اگر کوئی مریض تیز بخار اور جسم میں شدیددرد محسوس کرے تو اس صورت میں سرکاری ہسپتالوں میں قائم مراکز یا انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی لیبارٹری سے اپنے خون کامعائینہ کرائیں – اور کوئی فرد خدانخواستہ ڈینگی بخار میں مبتلا ہو جائے تو اس کے لیے طب یونانی میں بڑا موء ثرعلاج موجود ہے-
٭ ڈینگی بخار میں پپیتے کے درخت کے پتوں کا رس بہت مفید ثابت ہوا ہے-اس مقصد کے لیے دو پپیتے کے پتوں کا رس(دو چمچ)روزانہ استعمال کرنامفید ہے – اس سے مریض کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے –
٭ تلسی کے پتے 10گرام، سیاہ مرچ 3 گرام، باریک پیس کر سفوف بنائیں اور چنے کے برابرگولی بنالیں صبح دوپہر شام ایک گولی پانی کے ساتھ استعمال کرنا مفید ہے –
٭ گؤدنتی توے پر رکھ کر بریاں کرلیں اور 250 ملی گرام شہد میں ملا کر استعمال کرنا ہر قسم کے بخار میں مفید ہے-
٭ اس کے علاوہ شہد،پروپولس،افسنتین،چرائیتہ، کلونجی، اجوائن اور زنک وغیرہ مفید اور مابعد اثرات سے پاک ادویات ثابت ہوئی ہیں –

ڈینگی بخار کے مریضوں کے لیے غذا

٭ ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد وٹامن کے یعنیتمام سبز پتے والی سبزیاں پالک، سلاد کے پتے، باتھو کا ساگ، میتھی، بند گوبھی، انڈے اور خمیر شدہ پنیر،سویابین کے خمیرسے تیار شدہ خصوصی غذا،وٹامن بی سی انار، پالک، ٹماٹر، گاجر، مولی، پیاز، بند گوبھی، شلجم، چقندر، مکھن، سبز مرچ وغیرہ اور وٹامن سی یعنی تمام ترشاوہ پھل لیموں، مالٹا، مسمی، سنگترہ، میٹھا، آملہ، سیب، امرود وغیرہ نیزچاول،مونگ کی دال کی کھچڑی اس مرض میں مفید غذائیں ہیں۔

مطب قرشی میں ڈینگی بخار کا علاج

ڈینگی بخار کے لیے طب یونانی میں کئی ایک ادویات مستعمل ہیں۔ ان میں تلسی،زرشک، گلو، گؤ دنتی، نیم، عشبہ وغیرہ شامل ہیں – مطب قرشی کے اطباء اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ماہرین نے درج ذیل نسخہ ترتیب دیا ہے جو ڈینگی بخار میں انتہائی مفید ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف بخار ٹھیک ہوتا ہے بلکہ اس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے نیزیہ نقاہت اور کمزوری کو بھی دور کرتا ہے۔

ڈینگی بخار کے لیے نسخہ

ہوالشافی
حفظ ما تقدم
ڈینگی کیئر ٹیب 1+1صبح و شام پانی کے ساتھ۔ ایلر زی کیپسول 1کیپسول دن میں ایک مرتبہ پانی کے ساتھ قرشی امرت دھارا چند قطرے جسم کے کھلے حصوں پر لگائیں۔
بیماری کی صورت میں ڈینگی کیئر ٹیب 2+2ٹیب پانی کے ساتھ (صبح و شام
کھانے کے بعد) ایلر زی کیپسول 1+1کیپسولپانی کے ساتھ (صبح و شام کھانے کے بعد) فیور ایکس سیرپ 1چمچ کھانے والا(صبح،دوپہر اور شام) خمیرہ مروارید/خمیرہ بخار 1چھوٹا چمچ چائے والا(صبح دوپہر اور شام) قرشی امرت دھارا چند قطرے جسم کے کھلے حصوں پر لگائیں۔
شربت سیب: دن میں تین مرتبہ ایک ایک گلاس لیموں ملا کر استعمال کریں۔
غذا: زود ہضم اغذیہ استعمال کریں۔
پرہیز: ثقیل، بادی اور مرغن اغذیہ سے پرہیزکریں۔٭
نوٹ:۔ یہ نسخہ ڈینگی بخار والے مریضوں کیلئے ہے۔ ڈینگی ہیمریجک فیور والے مریض ہسپتال سے رجوع کریں۔٭

You have successfully subscribed!
This email has been registered